دشمنانِ رسالت کا انجام ۔۔۔ علامہ رضاءالدین صدیقی

امام ابوالقاسم سلیمان بن اØ+مد طبرانی اپنی سند Ú©Û’ ساتھ روایت کرتے ہیں: Ø+ضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اربد بن قیس ØŒ اورعامر بن الطفیل نجد سے مدینہ منورہ میں آئے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ پاس پہنچے، اس وقت آپ بیٹھے ہوئے تھے، وہ دونوں آپ Ú©Û’ سامنے آکر بیٹھ گئے، عامر بن الطفیل Ù†Û’ کہا: اگر میں اسلام Ù„Û’ آئوں تو کیا آپ اپنے بعد مجھے خلیفہ بنائینگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا: نہیں ØŒ لیکن تم Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº پر بیٹھ کر جہاد کرنا۔ اس Ù†Û’ کہا : میرے پاس تو اب بھی نجد میں Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ ہیں، پھر اس Ù†Û’ کہا: آپ دیہات میرے سپرد کردیں اورشہر آپ Ù„Û’ لیں، آپ Ù†Û’ فرمایا : نہیں ! جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ پاس سے اٹھنے Ù„Ú¯Û’ تو عامر Ù†Û’ کہا : اللہ Ú©ÛŒ قسم ! میں آپکے خلاف Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ سواروں Ú©Ùˆ اورپیادوں Ú©Ùˆ جمع کروں گا۔ آپ Ù†Û’ فرمایا :اللہ تم Ú©Ùˆ اس اقدام سے باز رکھے گا۔ جب وہ دونوں وہاں سے واپس لوٹے تو Ú©Ú†Ú¾ دور جاکر عامر Ù†Û’(Ú†Ù¾Ú©Û’ سے)کہا : اے اربد، میں (سیدنا )Ù…Ø+مد (صلی اللہ علیہ وسلم)Ú©Ùˆ باتوں میں لگاتا ہوں تم تلوار سے ان کا سراڑا دینا، اورجب تم Ù†Û’ (سیدنا)Ù…Ø+مد (ï·º)Ú©Ùˆ قتل کردیا تو زیادہ سے زیادہ یہ لوگ دیت کا مطالبہ کرینگے،اورہم سے جنگ کرنے Ú©Ùˆ ناپسند کرینگے، ہم ان Ú©Ùˆ دیت اداکردیں Ú¯Û’ ØŒ اربد Ù†Û’ کہا : ٹھیک ہے !پھر وہ دونو Úº دوبارہ آپ Ú©Û’ پاس آئے، عامر Ù†Û’ کہا :یا Ù…Ø+مد (صلی اللہ علیک وسلم) اٹھیں میں آپکے ساتھ Ú©Ú†Ú¾ بات کرنا چاہتا ہوں! رسول اللہ ﷺاٹھے اوردونوں باتیں کرتے ہوئے دیوار Ú©Û’ پاس Ú†Ù„Û’ گئے۔ وہاں اورکوئی نہیں تھا۔ عامر رسول اللہ ï·ºÚ©Û’ ساتھ باتیں کرنے لگا اوراربد تلوار سونتنے لگا۔ جب اس Ù†Û’ تلوار Ú©Û’ قبضہ پر ہاتھ رکھا تو اسکا ہاتھ مفلوج ہوگیا، اوروہ تلوار نہ نکال سکا۔ جب اربد Ù†Û’ دیر لگادی تو رسول اللہ ï·ºÙ†Û’ مڑکردیکھا اورآپ Ù†Û’ دیکھ لیا کہ اربد کیا کرنے والا تھا، پھر آپ واپس Ú†Ù„Û’ آئے۔ جب عامر اوراربد، رسول اللہ ï·ºÚ©Û’ پاس سے Ú†Ù„Û’ گئے، اورØ+رئہ واقم میں پہنچے تو ان Ú©Ùˆ Ø+ضرت سعد بن معاذ اوراسید بن Ø+ضیر ملے ØŒ انہوںنے کہا : اے اللہ Ú©Û’ دشمنو !ٹھہر جائو! عامر Ù†Û’ پوچھایہ کون ہے؟Ø+ضرت سعد Ù†Û’ کہا :یہ اسید بن Ø+ضیر کا تب ہے ØŒØ+تیٰ کہ جب وہ مقام رقم پر پہنچے تو اللہ Ù†Û’ اربد پر بجلی گرادی جس سے اربد ہلاک ہوگیا۔اورعامر جب آگے گیا تو اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اسکے جسم میں چھالے اورپھوڑے پیداکردیئے Û” اس Ù†Û’ بنو سلول Ú©ÛŒ ایک عورت Ú©Û’ ہاں رات گزاری ØŒ اسکے Ø+لق تک Ù¾Ú¾ÙˆÚ‘Û’ ہوگئے اورانکی تکلیف Ú©ÛŒ وجہ سے وہ موت Ú©ÛŒ خواہش کرنے لگا، اورپھر مرگیا۔(طبرانی)